Duration 5:55

مغیرہ بن شعبہ کے زنا کی داستان عدالت_صحابہ مغیرہ_بن_شعبہ USA-PH

104 watched
0
2
Published 1 Aug 2021

Description مغیرہ بن شعبہ کے زنا کی داستان #عدالت_صحابہ #مغیرہ_بن_شعبہ Ibn E Haq Deobandi11 viewsJul 15, 2021  یہ بدبخت ممبر پر امیرالمومنین علیہ السلام کو گالیاں دیتا تھا لہٰذا ناصبیوں کے یہاں اس کی بڑی عزت ہے، اس نے بھی بصرہ میں اپنی دورِ حکومت میں ام جمیل نامی عورت سے زنا کیا تھا بخاری لکھتا ہے: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَلاَ تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَدًا، وَأُولَئِكَ هُمُ الفَاسِقُونَ إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا} [النور: 5] وَجَلَدَ عُمَرُ، أَبَا بَكْرَةَ، وَشِبْلَ بْنَ مَعْبَدٍ، وَنَافِعًا بِقَذْفِ المُغِيرَةِ، ثُمَّ اسْتَتَابَهُمْ، وَقَالَ: «مَنْ تَابَ قَبِلْتُ شَهَادَتَهُ» عمر  نے ابوبکرہ، شبل بن معبد (اس  کا  ماں جائے بھائی) اور نافع بن حارث کو حد لگائی مغیرہ پر تہمت رکھنے کی وجہ سے۔ پھر ان سے توبہ کرائی اور کہا جو کوئی توبہ کر لے اس کی گواہی قبول ہو گی۔صحيح البخاري،كِتَاب الشَّهَادَاتِ،8. بَابُ شَهَادَةِ الْقَاذِفِ وَالسَّارِقِ وَالزَّانِي بخاری نے بڑی ہوشیاری سے اصل واقعہ کو حذف کر دیا اور فقط نتیجہ ذکر کیا.. مگر دیگر علماء اہلسنت نے اس کو مکمل نقل کیا ہے اور البانی نے اس کی سند کی تصحیح بھی کی ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ : صحابی ابوبکرہ، و نافع ،اور شبل بن معبد نے عمر کے سامنے گواہی دی کہ انہوں نے مغیرہ بن شعبہ کو  (ام جمیل کے ساتھ) زنا کرتے ہوئے دیکھا ، جبکہ چوتھے گواہ زیاد بن ابیہ سے عمر نے پوچھا کہ کیا تونے ایسے ہوتے ہوئے دیکھا جیسے صرمہ دانی میں سلای داخل ہوتی ہے اس نے کہا نہیں ایسے نہیں دیکھا  مگر برے حال میں دیکھا، پس عمر یہ سن کر خوش ہوا کہ مغیرہ رجم ہونے سے بچ گیا پھر عمر نے ان تینوں گواہوں پر حد قذف  (اسی کوڑے )لگائی اور توبہ کرنے کو کہا نافع اور شبل نے توبہ کر لی مگر صحابی ابوبکرہ اپنی بات پر ڈٹا رہا اور کہتا رہا وہ سچا ہے اس نے مغیرہ کو زنا کرتے ہوئے دیکھا ہے  ۔ اس روایت نے ناصبیوں کو حواس باختہ کر دیا، چناچہ وہ طرح طرح کی باطل توجیہات کے ذریعہ مغیرہ کو زنا سے پاک کرنے کی کوشش کرنے لگے مثلا: وہ عورت مغیرہ کی بیوی تھی جسے ان لوگوں نے ام جمیل سمجھ لیا، یا مغیرہ نے اس عورت سے لوگوں سے چھپاکر شادی کر رکھی تھی وغیرہ وغیرہ، ان باطل بہانوں کا جواب یہ ہے کہ اگر ایسا ہی تھا تو مغیرہ نے اپنے دفاع میں ان باتوں کا ذکر کیوں نہ کیا؟ خود ابوبکرہ جو ناصبیوں کے یہاں  جلیل القدر صحابی شمار ہوتا ہے اس نے بغیر تحقیق کے آخر کیوں مغیرہ پر اتنی بڑی تہمت لگا دی کہ جس کے سبب قریب تھا وہ سنگسار کر کے مار دیا جائے، بلکہ ابوبکرہ کا تو یہ حال رہا کہ اس نے کبھی توبہ نہیں کی اور  اس واقعہ سے انکار نہیں کیا جس کو اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا ،اب ابوبکرہ کے مقابل ناصبی ملاؤں کے باطل بہانے اور توجہیات کی کیا اوقات؟

Category

Show more

Comments - 0